قیدی پرندوں کا گیت

ایک قیدی پرندہ

پاکستان اس وقت مکمل گھیرے میں آۓہوۓ ایک بہت بڑے جیل خانے کا منظر پیش کر رہا ہے اور خوف اور دہشت کی فضا طاری ہے لوگ خوف زدہ ہیں اور اونچی آواز میں بات کرتے ہوۓ گھبراتے ہیں ہر کوئ اپنے گھر کی چاردیواری کے اندر بھی غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ گھروں کا تقدس بے دردی اور بلا خوف و خطر جوتوں تلے پامال کیا جا رہا ہے ۔
تم خوف پھیلانے میں یقیناً کامیاب یو چکے ہو قوم کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ جاری ہے لیکن قوت استعمال کر کر کے تم قوم کا حوصلہ توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔تم قوم کا ضمیر اور اسکی روح کو پامال نہیں کر سکے قوم یقیناً خاموش ہے لیکن خبردار رہو کے قوم غصے میں کھول رہی ہے ۔جذبات ناقابلِ بیان اور ناقابلِ یقین حد تک بر انگیختہ ہیں ۔
اس تمام غم و غصے کا رُخ تمہاری طرف ہے اور المیہ یہ ہے کہ یہ کوئ جلدی میں گزر جانے والا طوفان نہیں بلکہ یہ کیُ نسلوں پر محیط ایک ایسا جم غفیر ہے جو کی دہاںُیوں تک ملک میں غالب رہے گا یہ پاکستان کے لوگ تمہارے ہاتھوں ہوئ اس بے عزتی کو کبھی نہ بھولیں گے اور نہ اس کو معاف کریں گے ۔
تم ناکام ہو چکے ہو تم نے اس ملک کے ساتھ وفاداری ۔نہیں کی۔ 80 فیصد کے لگ بگ پاکستانی اس تمام تر صورتِ حال کا مکمل ذمہ دار تمہیں سمجھتے ہیں تمہارے اوپر سے اعتماد أٹھ چکا ہے۔ تم ان کی نظروں میں اپنی عزت کھو جکے ہو تم قوم پرستی اور حب الوطنی کا ہتھیار لے کر قوم پر حملہ آور ہوۓ تھے لیکن یہ ہتھیار بہت دفعہ استعال ہونے کے بعد اب ناکاره ہو چکا ہے ۔تم مکمل طور پر قوم کے سامنے برہنہ ہو کر سامنے آچکے ہو اب قوم تمہاری کسی بات پر بھی یقین نہیں کرتی۔ یہ تم نے اپنا کتنا بڑا نقصان کر لیا ہے شاید تمہیں اس امر کا اندازہ نہیں ہے ۔
تمہارے پروپینگڈے کا طوفان ناکام ہو کر اوندے منہ گرا پڑا ہے ۔ایک متوازی حیثیت بنانے اور سچ کو مسخ کرنے کا عمل بے سود ثابت ہوا ہے ۔
تم نے قوم کا رستہ آھنی قوت سے روکنے کی کوشش کی ہے قوم اس بیہودگی پر نالاں ہے تم نے دو تہائی سے زیادہ پاکستان پر جنگ مسلط کر دی یے ہمارے نوجوان بچے اور بچیوں پر وحشیانہ اور بے رحمانہ تشدد کیا جا رہا ہے جو نہ کبھی سنا اور نہ دیکھا گیا ۔تم نے ان کی قوت ارادی کو پاؤں تلے کچلنے کی ناکام کوشش کی ہے ۔
تم بزدل نکلے ہو تمہیں ان تمام جراںُم کا حساب دینا ہو گا تم پاکستان کے عوام کے خلاف جرم میں بڑے شراکت دار ہو ۔تم پاکستان کے عوام کے حقِ راۓ دھی کے سامنے ایک دیوار بن کر آن کھڑے ہوۓ ہو ۔
پاکستان کے عوام نے نفرت کے ساتھ تمہارے یکطرفہ بیانیے کو مسترد کر دیا ہے ہر گزرتے دن کے ساتھ تمہاری شکست قریب آرہی ہے

     پاکستانی اس شخص کے ساتھ ڈٹ کر کھڑے ہیں جو شکست قبول کرنے اور ہتھیار ڈالنے سے انکاری ہے جو جرا ُت کا پیکر اور استعارہ بن چکا ہے وہ ایک ناقابلِ تسخیر چٹان بن کر کھڑا سب کو للکارہا یے۔ اس کی قوتِ ارادی ماورائے عقل ہے اور سنبھل کر جوابی حملہ کرنے کی اہلیت عدیم المثال ہے پاکستانیوں کو اس کی اسی مافوق الفطرت ادا سے پیار یے ۔

وہ اپنے اس فرزند کو کسی قیمت پر اکیلا چھوڑنے کو تیار نہیں ۔
وہ انتہائی بے قراری سے اس لمحے کے منتظر ہیں کہ ان کو اپنی راۓ کے اظہار کا موقع ملے اور بھر پور لیکن پر امن اور جمہوری طریقے سے اظہار کر سکیں ۔
کاش کہ تمہارا ہاتھ پاکستانیوں کی نبض پر ہوتا تا کہ تم جان سکتے کہ عام پاکستانی کس المناک اذیت سے گذر رہا ہے ۔
پنجرے میں بند پرندوں کا گیت ایک ایسا امید کا پیغام اور ذات کا اظہار ہے جو دور تک پہاڑوں اور میدانوں میں سنا جا سکتا ہے۔ یہ پیغام کروڑوں لوگوں کے دلوں میں جا گزیں ہو چکا ہے جو خاموش ہونٹوں اور دھڑکتے دلوں سے ایک سے دوسرے کو پہنچا رہے ہیں ۔
اس پیغام کو نظرانداز کرنے میں تمہارا بہت نقصان ہے
طاںُرِ زیر دام کے نالے تو سن چکے ہو تم*
یہ بھی سنو کہ نغمہِ طاںُرِ بام اور یے
اقبال


Posted

in

by

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *