سب دوستوں کو عیدالاضحٰی مبارک ہو ۔ماشاءاللہ سب دوست ہی صاحب استطاعت ہوں گے ۔اور کوئی مقروض بھی نہیں ہوگا ۔اس لئے سب ہی قربانی کریں گے ۔
آٹھ جانوروں کی قربانی ہو سکتی ہے ۔میری ان سے گزارش ہے کہ اس دفعہ بھیڑ کی قربانی کریں ۔کٹے اور بھینس کی قربانی پر اختلاف پایا جاتا ہے لیکن بھیڑ کی قربانی پر اجماع ہے ۔
بھیڑ کی قربانی سے ملک میں بھیڑیں کم ہو جائیں گی ۔اور ہو سکتا ہے کہ ہمارا جو مزاج بھیڑ چال کا بحیثیت قوم بنا ہوا ہے اس میں کچھ کمی آ جائے ۔
ہمارے بھیڑ چال والے مزاج کی دو وجوہات ہو سکتی ہیں ۔۔۔ایک تو یہ کہ ہماری اپنی کوئی عقل اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت نہیں ہے ۔یا پھر ہمیں کسی نے بھیڑیں بنایا ہوا ہے
جب بھی چھڑی پڑتی ہے سب بھیڑیں ناک کی سیدھ میں چلنا شروع کر دیتی ہیں ۔
یہ باتیں میں کسی مفروضے پر نہیں کر رہا ۔بھیڑ چال پر آجکل تو پورا ملک لگا ہوا ہے اس کی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں ۔
1۔ہر شخص سانحہ 9 مئی کا راگ الاپ رہا ہے ۔کہ جو کام 75 سال میں دشمن نہ کر سکا وہ اپنوں نے کر دکھایا ۔۔۔یہ اپنے کون ہیں اس کے تعین کا کوئی نہیں کہتا ۔کیو نکہ اس میں سوچ لگتی ہے ۔
2۔ پریس کانفرنس کرنے والے وہی الفاظ دہراتے ہیں جو ایک دن پہلے پریس کانفرنس کرنے والا دہرا کے گیا ہوتا ہے ۔
نئے الفاظ ڈھونڈنے کے لئے عقل چائیے ہوتی ہے ۔جو بھیڑ چال کے مخالف ہے ۔
3۔کالجوں ، یونیورسٹیوں کے طلباء اور علمائے کرام جتھوں کی صورت میں جناح ہاؤس کا دورہ کرتے ہیں
اور جناح ہاؤس کی پامالی کا رونا ایک ہی زبان میں روتے ہیں ۔
تھوڑی سی عقل استعمال کر کے کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ 75 سال میں ہم نے تو کبھی جناح ہاؤس کا نام بھی نہیں سنا تھا ۔۔یہ ایک دم جناح ہاؤس تقدس سمیت کہاں سے نکل کر آ گیا ۔۔۔
کیا جناح ہاؤس کو عوام سے پوشیدہ رکھنے کے جرم میں کچھ کرداروں کا تعین کیا جائے گا ۔
اور اس میں بھی تھوڑی سوچ لگتی ہے ۔کہ آٹھ لاکھ کی دنیا کی بہترین آرمی پانچ سو بلوائیوں سے جناح ہاؤس کے تقدس کو پامال ہونے سے نہ بچا سکی ۔
اور پھر دورہ کرنے والے یونیورسٹیوں کے لبرل پروفیسر بھی وہی تقریر کر رہے ہیں اور اگلے دن دینی علمائے کرام کا وفد۔ بھی وہی تقریر کر رہا ہے ۔
بھیڑوں کی بھی اقسام ہوتی ہیں ۔
لیکن یہاں تو ساری ہی ایک جیسی ہیں ۔
4۔شہدائے کرام کے رشتہ داروں میں سے کسی بزرگ کو دکھایا جاتا ہے ۔یا کسی یتیم بچی کو دکھایا جاتا ہے ۔
ان دکھی لوگوں کے غم کا مداوا تو کوئی بھی نہیں کر سکتا ۔
ان یتیم بچوں کو ذرا غور سے دیکھئے گا ۔۔۔ان کی حالت سے لگ رہا تھا کہ ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔
کیا ان بچوں کی معصومیت اور سہمے ہوئے چہرے التجا نہیں کر رہے کہ سانحہ 9 مئی ہونے کس نے دیا ۔ق
5۔ پھر بھیڑ چال کی مثال ساری قوم ہی دے رہی ہے ۔ہر کوئی مطالبہ کر رہا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے ۔
یہ کوئی نہیں پوچھتا کہ سانحہ 9 مئی کے اصل مجرموں کے تعین کے لئے اوپن جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا جاتا ۔کن لوگوں کی کوتاہی سے سانحہ 9 مئی ہوا وہ کردار کدھر ہیں ۔
کڑی سے کڑی سزا ضرور دیں لیکن اصل مجرموں کو ۔۔۔۔بھیڑوں کو نہیں ۔
اس لئے دوستوں سے گزارش ہے کہ اس دفعہ بھیڑ کی قربانی کریں ۔
اور چھڑی والوں کو بتائیں کہ ہم بھیڑیں نہیں ہیں ۔ورنہ آپ کی قربانی بھی ہو سکتی ہے ۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
by
Leave a Reply