ننگا سب سے چنگا

از اعظم سعید

اس تحریر کا عنوان اردو کی ایک کہاوت ہے جس کا مطلب ہے کہ ایک بے غیرت کو کسی شخص یا کسی بات کا کوئی لحاظ نہیں ہوتا۔

اردو لسانِ نفیس ہے۔ میں نہیں سمجھتا کہ اس مہاورے کے تراش کنندہ نے قیاس کیا ہو گا کہ ایک دن دنیا کے اُس واحد ملک کے حکمران جہاں اردو قومی زبان ہے اِس مہاورے کی حدود سے بھی کوسوں دور نکل جائیں گے۔

پرسوں یہ سن کر عقل و ضمیر شَشَدر رہ گئے کہ عمران خان کی زِنداں میں کال کوٹھڑی کے سامنے کیمرہ ایسے لگایا گیا ہے کہ ان کی رفع حاجت کے وقت تصویریں لی جا سکیں۔ یہ کیا نفسیاتی کیفیت ہے؟

میری اردو زبان کی سمجھ بوجھ یہاں جواب دے جاتی ہے۔ انگریزی میں جب pervert کا لفظ اسم کے طور پر استعمال کیا جاۓ اس کا ایک مفہوم اُس نفسانی علامات کی نشاندہی کرتا ہے جہاں جنسی ترجیہات انتہائی غیر معمولی ہوں۔

ہم یہ تو جانتے ہی ہیں کہ عمران خان ہمارے جرنیلوں کی قید میں ہیں۔ اعظم سواتی، شہباز گِل اور متعدد دوسرے لوگوں کی کہانیوں سے ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہمارے اعلیٰ عسکری عہدیدار انواع و اقسام کی جِنسی بدقُماشی میں مُلوّث ہیں۔

لیکن ایسا اتھاہ اخلاقی زوال تو اب اُس نفسیاتی مرض کا روپ دھار چکا ہے جہاں ہمارے معاشرے کی سوچ شل ہو جاۓ۔ پھر بھی سوچنے کی بات ہے کہ ہم یہاں پہنچے کیسے؟

سات دہائیوں سے ہمارے ملک میں — علیٰ الاعلان یا پردے کے پیچھے سے — عسکری آمریت چلی آ رہی ہے۔ مگر اخلاق کی یہ بدخصلتی تو پہلے کبھی نہ سنی۔ ہمارے “اصل” حکمرانوں کی بے شرمی تو اب ایک نفسیاتی بیماری میں بدل چکی ہے۔

لگتا ہے ہم تو ننگوں کی اک بستی میں ہیں (معنی: وہ جگہ جہاں کوئی قاعدہ و قانون نہ ہو)۔

ایسی بستی جہاں عسکری حکمران ننگِ وطن ہی نہیں، ننگِ اخلاق، ننگِ دین اور ننگِ انسانیت بھی ہیں۔

اچھا، تو پھر اس ننگ و ناموس سے پاک، شرم و عزت سے ماورا بستی میں ۔ ۔ ۔
ننگا سب سے چنگا!


Posted

in

by

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *