کیا قیدی نمبر 804 ہار مان جائےگا؟؟

ڈاکٹر بابر چیمہ

      پاکستان کے سیاسی مستقبل کا منظر نامہ منتظر ہے کہ آیا اٹک جیل کا قیدی نمبر 804 اپنا علم بلند رکھ سکے گا یا نہیں؟
 اس سوال کا جواب دینے سے پہلے مجھے اجازت دیجیُے کہ اس قیدی کی خود نوشت سوانح عمری جس کا نام پاکستان ایک ذاتی سفر نامہ ہے کے صفحہ نمبر 217 کا ایک اقتباس نقل کروں.
 "لوگ اکثر مجھ سے پوچھتے ہیں کہ میں  اپنی شادی کو بچانے کے لیے لندن منتقل کیوں نہ ہو گیا؟ مگر یہ تو کبھی میرا انتخاب ہو ہی نہیں سکتا تھا یہ ایک بے مقصد زندگی ہوتی ہے. میں ایسی بے مقصد اور جوش سے عاری زندگی کا تصور بھی نہیں کر سکتا. اور جمائمہ کو اس بات کا بخوبی علم تھا کہ اس نے ایک تن آسان گھر داماد سے شادی نہیں کی۔
میرا جوش اور ولولہ ان عناصر میں سے ایک تھا جس کی وجہ سے جمائمہ کو میری طرف کشش محسوس ہوئی. اگر یہ ولولہ ہی ماند پڑ جاتا تو جمائمہ کی نظروں میں میرا مقام گر جاتا".
     یہ ایک بڑے آدمی کے منہ سے نکلی ہوئی ایک  بہت بڑی بات ہے. یہ اس آدمی کا بیان ہے جو پر اعتماد ہوتا ہے اور جو اپنے اعلیٰ مقاصد اور نصب العین کی  خاطر اپنا سب کچھ داؤ پر لگا سکتا ہے.
     پچھلے 16 ماہ میں پی ڈی ایم کی حکومت اور ابھی کی  نگراں حکومت نے قیدی نمبر 804 کے خلاف انتہائی منظم، زہریلی اور نفرت انگیز کردار کشی کی مہم شروع کر رکھی ہے.وہ اخباروں اور ٹی وی سکرینوں کے لیے شجر ممنوعہ ہے.  اس کی گردن کے گرد رسہ تنگ کیا جا رہا ہے. پاکستان تحریک انصاف کے  لیڈروں اور کارکنوں پر پاکستان کی  زمین تنگ کر دی گئی ہے. ان پر  تاریخ پر بد ترین اور وحشیانہ تشدد جاری ہے. ہزاروں لوگ مقید ہیں  لوگوں کے کاروبار بند کیے جا رہے ہیں. بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو بھی نہیں بخشا جَا رہا .
  خوف و ہراس کی فضا ملک کے طول وعرض پر مسلط ہے..
   ایک کثیرالجہتی حکمت عملی مرتب کر کے عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے کہ عمران خان کو تباہ و برباد کر دیا جائے. اس حکمت عملی کے چند اجزا درج ذیل ہیں..
    1 :- پارٹی کو مکمل طور پر اکھاڑ پھینکا جائے

2 :- ووٹ بینک کو ختم کر دیا جاۓ .
3:- 804 کا ذاتی تشخص اور کردار مسخ کر دیا جاۓ
4:- تحریک انصاف کی اعلیٰ درمیانی اور. نچلی سطح کی قیادت کی قوت ارادی کو توڑ ڈالا جاۓ .
5:- سب سے اہم یہ کہ قیدی نمبر 804 کو خوف زدہ کر کے ہتھیار پھینکنے اور شکت تسلیم کرنے پر مجبور کر دیا جاۓ
گزرے ماہ و سال میں یقیناً پارٹی کو نقصان پہنچا ہے لیکن تحریک انصاف ابھی بھی اپنے پاؤں پر کھڑی ہے ۔بہت سے لوگوں کے پارٹی سے بے وفاںُی کرنے کے باوجود سخت جان رھنما اور کارکن ڈٹ کر قوتوں کو للکار رہے ہیں ۔یہ بہادر مردوخواتین پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک نۓ اور توانا باب کا اضافہ کر رہے ہیں جو آنے والی نسلوں کے خون کو گرماتا رہے گا ۔
804 کا ووٹر مضبوطی سے تحریک انصاف کا علم لیے میدان میں ہے ۔ووٹ بنک کم ہونے کے بجاۓ بڑھتا چلا جا رہا ہے ہر انتخابی جاںُزہ اس حقیقت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔تنگ آکر انتخابی جاںُزوں پر ہی قدغن لگا دی گئ ہے
یہ بات تو یقیناً حقیقت کے قریب ہے کہ خوف و ھراس کی وجہ سے لوگ خاموش ضرور ہیں لیکن وہ اندر ہی اندر غصے سے کھول رہے ہیں ۔لاکھوں اور کروڑوں لوگ شدت سے منتظر ہیں کی ان کو اپنے اظہار کا موقع ملے۔ یہ امکان کہ سیلابی ریلے کی طرح لوگ اپنے ووٹوں سے سب کچھ بہا لے جاںُےقیدی نمبر 804 کے مخالفین کی نیندیں حرام کیے ہوۓ ہے
سب سے اہم عنصر یہ ہے کہ 804 ایک ناقابلِ تسخیر پہاڑ کی طرح تمام منظر پر چھایا ہوا ہے ۔
اٹک جیل کی بیرک نمبر 3 سے جو خبریں چھن چھن کر آ رہی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ آدمی فولادی اعصاب کا مالک ہے وہ اپنی زندگی کے سب سے خوفناک امتحان میں سے انتہائ جوانمردی ،حوصلے ،اعتماد اور وقار کے ساتھ گزر رہا ہے اس کا اللہ پر ناقابلِ یقین ایمان اس کا ہاتھ تھامے ہوۓہے ۔
*ہاتھ ہے اللہ کا بندہ ِ مومن کا ہاتھ
*غالب و کار آفریں کار کشا کار ساز
اس کے کردار کی مضبوطی اور عظمت اس فقرے سے کلی طور پر واضح ہو جاتی ہے جس نے اس کے مداحوں کے گرتے حوصلوں کو ایک عظیم مہمیز عطا کر دی ہے ۔
“میں شکست تسلیم نہیں کروں گا چاہے مجھے اس سے بھی برے حالات میں ایک ہزار سال بھی رہنا پڑے “
بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ وہ گرمی اور حبس کی شدت بھوک پیاس اور قید تنہائ سے گھبرا کر ہاتھ کھڑے کر دے گا ۔
اس کے مخالفین میں دباۇاور تشویش کے آثار ہر دن کے ساتھ بڑھ رہے ہیں ساںُفر کے مقدمے سے یہ واضح ہے کہ اس کو گرفت میں لانے اور نکال باہر کرنے کی تمام حربے ناکامی سے دوچار ہیں ۔

       اب ہم واپس لوٹتے ہیں اس سوال کی طرف کہ قیدی نمبر 804 ہتھیار پھینک دے گا یا نہیں 
  سب سے کلیدی عنصر جو اس آخری جاںُزے میں اہم ترین  ہے وہ یہ کہ 804 جس مٹی سے بنا ہوا ہے وہ اسے شکست ماننے ہی نہیں دے گی ۔وہ ہار مان کر اپنا بھی سامنا  نہیں کر سکے گا  ۔اگراس نے اپنے اعلٰی نصب العین اور مقصدِ حیات پر سودا بازی کر لی تو وہ ایک لمحہ بھی زندہ نہیں رہ سکے گا اس کا ضمیر اور اس کی خودی کسی بھی سمجھوتے کو ناممکن بنا دے گی 

  یہی ہے  وہ قیدی نمبر 804  جس کو ہم ایک مدت سے جانتے ہیں جو پاکستان کا  ایک عزیز ترین اور عظیم فرزند یے اس لیۓ  اس سوال کا ناقابلِ تردید جواب ایک گونجدار اور گرج دار نہ کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہو سکتا 

 ڈاکٹر بابر چیمہ

Posted

in

by

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *